Thursday, December 15, 2011


اسلام کی انتہائی ترقی کے زمانہ میں جو آٹھویں اور بارہویں صدی عیسوی کے درمیان کازمانہ ہے یعنی وہ زمانہ جب سائنسی ترقی پر عیسائی دنیا میں پابندیاں عائد تھیں،اسلامی جامعات میں مطالعہ اور تحقیقات کا کام بڑے پیمانہ پر جاری تھا۔یہی وہ جامعا ت تھیں جنہوں نے عظیم مسلمان سائنس دانوں کو جنم دیا۔اس دور کے مسلم سائنس دانوں نے فلکیات ،ریاضی ،علم ہندسہ (جیومیڑی)اور طب وغیرہ کے شعبوں میں قابل قدر کارنامے انجام دیے۔ مسلمانوں نے یورپ میں بھی سائنسی علوم کی منتقلی میں اہم کردار ادا کیا اوراپنے ہاں بھی سائنس دانوں کی معقول تعداد پیداکی۔۔۔

اندلس(اسپین)میں سائنسی علوم نے اتنی ترقی کی کہ اس ملک کو سائنسی ترقی اور انقلابی دریافتوں کی کٹھالی کہا جانے لگا،بالخصوص میڈیسن کے شعبے میں اس نے بے پناہ شہرت حاصل کرلی۔ مسلمان طبیبوں نے کسی ایک شعبے میں تخصیص (Specialization)پر زور دینے کی بجائے متعدد شعبوں بشمول علم دواسازی ،علم جراحت،علم امراض چشم،علم امراض نسواں ،علم عضویات ،علم جرثومیات اور علم حفظان صحت میں مہارت تامہ حاصل کرلی۔۔۔

اندلس کے حکیم ابن جلجول(992)کوجڑی بوٹیوں اورطبی ادویہ اور تاریخ طب پر تصانیف کے باعث عالمی شہرت ملی۔اس دور کا ایک اورممتاز طبیب جعفرابن الجذر(1009) جوتیونس کارہنے والا تھا،اس نے خصوصی علاماتِ امراض پر،تیس سے زیادہ کتابیں لکھیں۔ عبداللطیف البغدادی (1162-1231)کو علم تشریح الاعضائ(ANATOMY)پر دسترس کی وجہ سے شہرت ملی۔ اس نے انسانی ہڈیوں کے بارے میں مروّجہ کتب میں پائی گئی غلطیوں کی بھی اصلاح کی۔ یہ غلطیا ں زیادہ تر جبڑے اور چھاتی کی ہڈیوں کے متعلق تھیں۔۔۔

بغدادی کی کتاب ”الافادہ والاعتبار” 1788میں دوبارہ زیور طباعت سے مزین ہوئی اور اس کے لاطینی،جرمن اور فرانسیسی زبانوں میں تراجم کرائے گئے۔اس کی کتاب،مقالات فی الحواس” پانچوں حواس کی کارکردگی کے بارے میں تھی۔ مسلم ماہرین تشریح الاعضانے انسانی کھوپڑی میں موجود ہڈیوں کو بالکل صحیح شمار کیا اور کان میںتین چھوٹی چھوٹی ہڈیوں (میلس،انکس اور سٹیپز)کی موجودگی کی نشاندہی کی۔تشریح الاعضا کے شعبے میں تحقیق کرنے والے مسلمان سائنس دانوں میں سے ابن سینا (980-1037)کو سب سے زیادہ شہرت حاصل ہوئی جسے مغرب میں ”ایویسینا” (AVICENNA)کہا جاتا ہے۔اسے ابتدائی عمر میں ہی ادب ،ریاضی’ علم ہندسہ (جیومیٹری) طبیعیات ‘ فلسفہ اور منطق میں شہرت مل گئی تھی۔ نہ صرف مشرق بلکہ مغرب میں بھی ان علوم میں اس کی شہرت پہنچ گئی تھی۔ اس کی تصنیف ”القانون فی الطب،کو خصوصی شہرت ملی۔ (اسے مغرب میں کینن”CANON”کہا جاتا ہے)۔ یہ عربی میں لکھی گئی تھی۔ 12ویں صدی میں اس کا لاطینی زبان میں ترجمہ ہوا اور 17ویں صدی تک یورپ کے ا سکولوں میں بطور نصابی کتاب پڑھائی جاتی رہی۔ یہ امراض اور دواوں کے بارے میں ایک جامع تصنیف ہے۔۔۔

اس کے علاوہ اس نے 100سے زیادہ کتابیں فلسفے اورنیچرل سائنسزپر لکھیں۔ اس کے علم کا بیشتر حصہ بشمول ”القانون فی الطب ”طبی معلومات پر مشتمل ہے جسے آج بھی ایک مسلمہ حیثیت حاصل ہے۔زکریا قزوینی نے دل اور دماغ کے بارے میں ان گمراہ کن نظریات کو غلط ثابت کردیا جو ارسطو کے زمانے سے مروّج چلے آرہے تھے۔چنانچہ انہوں نے جسم کے ان دو اہم ترین اعضا کے بارے میں ایسے ٹھوس حقا ئق بیان کردئے جو ان کے بارے میں آج کی معلومات سے نہایت قریب ہیں۔زکریا قزوینی،حمداللہ المستوفی القزوینی (1281-1350)اور ابن النفیس نے جدید طب کی بنیاد رکھی۔ ان سائنس دانوں نے 13ویں اور14ویں صدیوں میں دل اور پھیپھڑوں کے درمیان گہرے تعلق کی نشاندہی کر دی تھی۔ وہ یوں کہ ”شریانیں آکسیجن ملاخون لے جاتی ہیں اور وریدیں بغیر آکسیجن خون کو لے جاتی ہیں ” اوریہ کہ ”خون میں آکسیجن کی آمیزش کا عمل پھیپھڑوں کے اندر انجام پاتاہے،اور یہ بھی کہ ”دل کی طرف واپس آنے والا آکسیجن ملا خون شریان کبیر(AORTA)کے ذریعہ دماغ اور دیگر اعضائے بدن کو پہنچتا ہے۔۔۔

۔علی بن عیسیٰ( م 1038)نے امراض چشم پر تین جلدوں پر مشتمل ایک کتاب لکھی جس کی پہلی جلد میں آنکھ کی اندرونی ساخت کی مکمل تشریح اور وضاحت کی گئی ہے۔ان تینوں جلدوں کا لاطینی اور جرمن زبانوں میں ترجمہ کردیاگیاہے۔۔۔

محمد بن زکریا الرازی (865-925 ) برہان الدین نفیس (م438 ) اسماعیل جرجانی( م136) قطب الدین الشیرازی(1310۔ 1236)منصور ابن محمداورابوالقاسم الزہراوی (ALBUCASIS ) مسلمان سائنس دانوں میں سے وہ اہم شخصیات ہیں جنہیں طب اور تشریح الاعضا کے علوم میں دسترس کی وجہ سے شہرت ملی۔مسلم سائنس دانوں نے طب اور تشریح الاعضا کے علاوہ بھی کئی شعبوں میں شاندار کارنامے انجام دئیے۔مثال کے طور پر البیرونی کو معلوم تھا کہ زمین اپنے محور کے گرد گردش کرتی ہے۔ یہ گلیلیوسے کوئی 600سال قبل کا زمانہ تھا۔اسی طر ح اس نے نیوٹن سے 700سال پہلے محور ِزمین کی پیمائش کرلی تھی۔۔۔

علی کوشوع ((ALI KUSHCHUپندرہویں صدی کا پہلا سائنس دان تھاجس نے چاند کا نقشہ بنایااور چاند کے ایک خطے کو اسی کے نام سے منسوب کر دیاگیاہے۔9ویں صدی کے ریاضی دان ثابت بن قرہ (THEBIT)نے نیوٹن سے کئی صدیاں پہلے احصائے تفرقی (DIFFERENTIAL CALCULUS)ایجاد کرلی تھی۔ بطانی 10ویں صدی کا سائنس دان تھاجو علم مثلثات(TIRGNOMETERY)کو ترقی دینے والاپہلاشخص تھا۔ابو الوفا محمد البزنجانی نے احصائے تفرقی(حساب کتاب کا ایک خاص طریقہ) میں پہلی بار ”مماس ومماس التمام(11)” (TANGENT/ COTANGENT)اور ”خط قاطع و قاطع ِالتمام’ (SECANT- COSEANT12) متعارف کرائے۔۔۔

الخوار زمی نے 9ویں صدی میں الجبرا پر پہلی کتاب لکھی۔ المغربی نے فرانسیسی ریاضی دان پاسکل کے نام سے مشہور مساوات ”مثلث پاسکل،اس سے 600سال پہلے ایجاد کرلی تھی۔ ابن الہیثم (ALHAZEN)جو 11ویں صدی میں گزراہے علم بصریات کا ماہر تھا۔راجر بیکن اور کیپلر نے اس کے کام سے بہت استفادہ کیا جب کہ گلیلیونے اپنی دوربین انہی کے حوالے سے بنائی۔الکندی (ALKINDUS)نے علاقی طبیعیات اور نظریہ اضافت آئن سٹائن سے 1100سال پہلے متعارف کرا دیاتھا۔شمس الدین نے پاسچر سے 400سال پہلے جراثیم دریافت کرلیے تھے۔ علی ابن العباس نے جو10ویں صدی میں گزرا تھا کینسر کی پہلی سرجری کی تھی۔ ابن الجسر نے جذام کے اسباب معلوم کیے اور اس کے علاج کے طریقے بھی دریافت کیے۔یہا ں چندایک ہی مسلمان سائنس دانوں کا ذکر کیا جا سکا ہے۔یہ حقیقت ہے کہ مسلمانوں نے سائنس کے مختلف شعبوں میں اتنے کارہائے نمایاں انجام دیے کہ انہیں بجاطور پر سائنس کے بانی کہا جاسکتاہے۔

No comments:

Post a Comment