Thursday, December 15, 2011


پہلی مجلس
مصطفی' r کے حقوق - 1





 بے شک اللہ رب العزت نے نبی مختارr  کو مبعوث کرکے اورآپ کی رسالت کی سورج کو ظاہرکرکے ہمارے اوپرنہایت ہی کرم واحسان کیا ہے اللہ کا ارشاد ہے :
)  لَقَدْ مَنَّ اللّهُ عَلَى الْمُؤمِنِينَ إِذْ بَعَثَ فِيهِمْ رَسُولاً مِّنْ أَنفُسِهِمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِهِ وَيُزَكِّيهِمْ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَإِن كَانُواْ مِن قَبْلُ لَفِي ضَلالٍ مُّبِينٍ[ (سورة آل عمران: 164)
" بےشک مسلمانوں پراللہ تعالى' کا بڑا احسان ہے کہ ان ہی میں سے ایک رسول ان میں بھیجا جوانہیں اسکی آیتیں پڑھکرسناتا ہےاورانہیں پاک کرتا ہےاورانہیں کتاب اورحکمت سکھاتا ہے یقیناً یہ سب اس سے پہلے کھلے گمراہی میں تھے,,
بے شک رسول  rکے ہمارے اوپر بہت سارے حقوق ہیں جن کا اداکرنا اوران پرمواظبت وہمیشگی برتنا ضروی ہے ,اوران کو ضیاع وبرباد کرنے اوران کی ادائیگی میں سستی وکاہلی سے بچنا ضروری ہے اورانھی حقوق میں سے یہ ہیں:
پہلا حق:آپ r  پرایمان لانا
نبی کریم r  کے حقوق میں سے سب سے پہلا حق آپ   rپرایمان اورآپr کی رسالت کی تصدیق کرنا ہے.لہذاجوشخص آپ r پرایمان نہ لائے اورآپr کے آخری نبی ورسول ہونے کو تسلیم نہ کرے وہ کافرہے, گرچہ وہ سابقہ تمام انبیاء پرایمان رکھتا ہو.
قرآن کریم میں نبی  rپرایمان لانے اور آپ r  کی رسالت میں شک نہ رکھنے کے سلسلے میں بہت سی آیتیں وارد ہوئی ہیں, انہی میں سے اللہ کا یہ فرمان ہے:
) فَآمِنُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَالنُّورِ الَّذِي أَنزَلْنَا[  )سورة التغابن:8)
’’تم ايمان لاؤ الله پر,اوراسکے رسول پر,اوراس نورپرجسے ہم نے نازل کیا ہے "
اوراللہ نے فرمایا:
) إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ الَّذِينَ آمَنُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ ثُمَّ لَمْ يَرْتَابُوا[  (سورة الحجرات:15)
’’بے شک مومن وہ ہیں جو اللہ اوراسکے رسول پرایمان لائے ,پھرشک میں مبتلا نہیں ہوئے ,,
اوراللہ تعالى' نے یہ بیان کردیا ہے کہ اللہ اوراس کے رسول کے ساتہ کفرکرنا تباہی اوردردناک عذاب کا سبب ہے.اللہ کا ارشاد ہے:
) ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ شَآقُّواْ اللّهَ وَرَسُولَهُ وَمَن يُشَاقِقِ اللّهَ وَرَسُولَهُ فَإِنَّ اللّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ[ ( سورة الأنفال:13)
’’یہ سزا انہیں اسلئے دی گئی کہ انہوں نے اللہ اور اسکے رسول کی مخالفت کی ,اورجواللہ اوراسکے رسول کی مخالفت کرتا ہے تو بے شک اللہ کا عذاب بڑا سخت ہوتا ہے "
اورنبی  rکا ارشاد ہے:
"قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے,اس امت کا جوبھی شخص میرے بارے میں سنے چاہے وہ یہودی ہویا نصرانی ,پھروہ میری رسالت پرایمان لائے بغیر مرجائے تو وہ جہنمی ہوگا." (رواہ مسلم)
دوسرا حق: آپ rکا اتبا ع و پیروی کرنا
آپ  rکی اتباع وپیروی آپ r پرایمان لانے کی حقیقی دلیل ہے, لہذا جوشخص نبی r پرایمان کا دعوى کرتا ہے اورآپ  rکے اوامرونواہی کا پاس نہیں رکھتا, اورنہ ہی آپ  rکی سنتوں میں سے کسی سنت کی پیروی کرتا تووہ اپنے دعوى ایمان میں جھوٹا ہے,کیونکہ ایما ن دل میں بیٹھ جانے اوراعما ل کے ذریعہ اس کی تصدیق (سچ کردکھانے) کا نام ہے.
اللہ رب العالمین نےیہ واضح کردیا ہے کہ اس کی رحمت صرف اتباع وپیروی کرنے والوں کوحاصل ہوگی جیساکہ اللہ تعالى کا ارشاد ہے:
) وَرَحْمَتِي وَسِعَتْ كُلَّ شَيْءٍ فَسَأَكْتُبُهَا لِلَّذِينَ يَتَّقُونَ وَيُؤْتُونَ الزَّكَاةَ وَالَّذِينَ هُم بِآيَاتِنَا يُؤْمِنُونَ الَّذِينَ يَتَّبِعُونَ الرَّسُولَ النَّبِيَّ الأُمِّيَّ  [ (سورة الأعراف:156-157)
’’اورمیری رحمت ہرچیزکوشامل ہے ,پس میں اسے ان لوگوں کے لئے لکھ دوں گا جوتقوی' کی راہ اختیار کرتے ہیں اورزکاۃ دیتے ہیں اورہماری آیتوں پرایمان لاتے ہیں,ان کے لئے جوہمارے رسول نبی امّی کی اتباع کرتے ہیں.."
اسی طرح  اللہ تعالى' نے رسول r کے طریقے سے اعراض کرنے والوں اوران کے احکام کی مخالفت کرنے والوں کودردناک عذاب کی دھمکی دی ہےجیساکہ اللہ کا فرمان ہے
 ]فَلْيَحْذَرِ الَّذِينَ يُخَالِفُونَ عَنْ أَمْرِهِ أَن تُصِيبَهُمْ فِتْنَةٌ أَوْ يُصِيبَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ[ (سورة النــور:63)
’’پس جولوگ رسول اللہ کے حکم کی مخالفت کرتے ہیں,انہیں ڈرنا چاہیےکہ ان پرکوئی بلا نہ نازل ہوجائے,یاکوئی دردناک عذاب نہ انہیں آگھیرے"
نیزاللہ تعالى' نے آپ  rکے حکم کوبسروچشم قبول  کرنےاوراس حکم کے ساتہ انشراح صدرکا مظاہرہ کرنے کا حکم دیا ہے, اللہ کا فرمان ہے:
] فَلاَ وَرَبِّكَ لاَ يُؤْمِنُونَ حَتَّىَ يُحَكِّمُوكَ فِيمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ ثُمَّ لاَ يَجِدُواْ فِي أَنفُسِهِمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَيْتَ وَيُسَلِّمُواْ تَسْلِيمًا[ (سورة النساء: 65)
’’پس آپ کے رب کی قسم وہ لوگ مومن نہیں ہوسکتے جب تک آپ(r) کو اپنے اختلافی امورمیں اپنا فیصل نہ مان لیں,پھرآپ (r)کے فیصلہ کے بارے میں اپنے دلوں میں کوئی حرج وتنگی نہ محسوس کریں اورپورے طورسے اسے تسلیم کرلیں"
تیسرا حق: آپ rسے محبت  کرنا
آپ  rکے امتیوں پرآپ r کے حقوق میں سے یہ ہے کہ:"آپ  rسے کامل وعظیم ترین محبت کا اظہارکیا جائے جیسا کہ آپ  rکا فرمان ہے:"تم میں کوئی شخص اسوقت تک کامل مومن نہیں ہوسکتا جبتک کہ میں اسکے نزدیک اس کی اولاد ,والدین اورتمام لوگوں سے زیادہ محبوب نہ ہوجاؤں." [متفق عليه]
پس جوشخص بھی نبی  rسے محبت نہ کرے تو وہ مومن نہیں ہے گرچہ اپنے آپ کو مسلمانوں کے نام سے موسوم کرتا پھرے اور مسلمانوں کے درمیان زندگی گزارے.
اورسب سے عظیم محبت یہ ہے کہ انسان آپ r  سے اپنے نفس(جان) سے بھی زیاد ہ محبت کرے , کیونکہ جب عمررضی اللہ عنہ نے آپ  rسے کہا کہ اے اللہ کے رسول! آپ مجھے میری جان کے سوا ہرچیزسے زیادہ پیارے ہیں. تونبی  rنے کہا:"نہیں, قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتہ میں میری جان ہے جب تک میں تمہارے نزدیک تمہارے نفس سے بھی زیادہ محبوب نہ ہوجاؤں." توعمررضی اللہ عنہ نے کہا: بے شک اللہ کی قسم! اب آپ مجھے میری جان سے بھی زیادہ محبوب ہیں "تونبی  rنے فرمایا:"اب اے عمر"[بخاري]
چوتھا حق:آپ rکی نصرت ومدد کرنا
اوریہ آپ r کی زندگی اورموت کےبعد تاکید ی حقوق میں سے ہے,رہی بات زندگی کی تو صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے اس ذمہ داری کو بحسن و خوبی انجام دیا.
جہاں تک آپ  rکی وفات کے بعدآپ r کی نصرت وحمایت کا تعلق ہے تووہ آپ r کی سنت کا باطل پرستوں کے حیلوں,جاہلوں کی تحریف اورطعن پرستوں کے طعن سے تحفظ اوردفاع کرنا ہے.
اسی طرح جب بھی کو ئی آپ  rکی شان میں گستاخی کرے, یا آپ  rکا تمسخرواستہزاء کرے, یا آپ r کو ایسے القاب سے متصف کرے جوآپ r کی شان کے لائق وزیبا نہیں, تو آپ  rکی شخصیت کا دفاع کیا جائے گا.
موجودہ وقت میں بہت سے پروپیگنڈے پھیلائے جارہے ہیں جن کے ذریعہ آپ  rکی شخصیت پرطعن وتشنیع کی جارہی ہے. اس لیے امت کے تمام لوگوں پریہ واجب ہے کہ قوت وطاقت اور دباؤ کے اپنے تمام وسائل وذرائع کے ذریعہ آپ  rکی دفا ع کے لئے کمربستہ ہوجائیں تاکہ اعداء اسلام آپ r   کے بارے میں اپنی افتراپردازیوں,بہتان تراشیوں اورجھوٹی باتوں سے بازآسکیں.

No comments:

Post a Comment